جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ میں جوش وخروش کے ساتھ جشن آزادی منایا گیا۔
آزادی ہرانسان کابنیادی حق ہے ،آزادی ایک نعمت ہے ،یہی وجہ ہے کہ ہمارے اکابرین نے ہر طرح کی پریشانیوں کو جھیل کر اس عظیم نعمت کوحاصل کیا،پندرہ اگست وہ تاریخی دن ہے جس دن ہمارا ملک انگریزوں کے ناپاک قبضے سے آزاد ہوا،یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اگر مسلمان اور بالخصوص علماء کرام اتنی مضبوطی کے ساتھ کھڑے نہ ہوتے تو انگریزوں کے چنگل سے ملک کی آزادی ممکن نہ تھی۔ ان خیالات کا اظہار قاری ظفر اقبال مدنی مہتمم جامعۃ القاسم دارالعلوم الاسلامیہ نے پرچم کشائی سے قبل کیا،انہوں نے کہا کہ مدارس کے فیض یافتگان کی قربانیوں کی کوئ نظیر نہیں ملتی ،علماء کرام نے اس وقت آزادی کا بگل بجایا جب کوئی سوچ بھی نہیں رہاتھا،تختہ دار کو چوپنا پسند کیا ،کڑکتےتیل میں ڈالے گئے،جیل کی صعوبتیں برداشت کی ،کالا پانی میں قید کئے گئے اپنی نگاہوں کے سامنے اپنوں کو قربان ہوتے دیکھا؛ لیکن ملک کی غلامی پسند نہیں کی ۔ایک ہی عزم تھا کہ ملک کوانگریزوں کے چنگل سے آزاد کرانا ہے ۔مولانا شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ،مولانا سید احمد شہید ،مولاناولایت علی عظیم آبادی ،مولاناجعفرتھانیسری،حافظ ضامن شہید ،مولانا محمد قاسم نانوتوی ،شیخ الہند مولانا محمود حسن دیوبندی ،مولاناحسین احمد مدنی ،مولانا محمد علی جوہر ،مولاناحسرت موہانی ،مولاناشوکت علی،مولانا ابو الکلام آزاد وغیرہ جیسے علماء کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا اور ان جیسے تمام مجاہدین آزادی وطن کے تذکرے کے بغیر آزادی کی تاریخ مکمل نہیں ہوگی ۔ اس موقع پرمفتی محمد انصار قاسمی نے کہا کہ بانی جامعہ حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی محفوظ الرحمن عثمانی رحمۃ اللہ علیہ کی حیات سے ہی یہ روایت رہی ہے کہ یوم آزادی اور یوم جمہوریہ کے موقع پر ہر اس طرح کا پروگرام منعقد کیا جاتاتھا ۔اس کا مقصد اکابرین اور مجاہدین آزادی کو نہ صرف خراج عقیدت پیش کرنا ہوتا تھا بلکہ نئی نسلوں کو ان کی تاریخ بھی بتلائی جاتی ہے۔یہ روایت آج بھی قائم ہے۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی تاریخ کو پڑھیں اور نئی نسل کو یہ بتائیں کہ ہمارے اکابرین نے ملک کو غلامی کی زنجیر سے آزاد کرانے کے لئے ہرمقام پر آگے بڑھ کر پیش قدمی کی ،مفتی عقیل انور مظاہری نے کہا کہ یہ پیارا ملک بھارت جسے جنت نشاں قراردیاگیا تھا آج اس پر نفرت کے بادل چھارہے ہیں،ضرورت ہے کہ اس کی تعمیر وترقی کی فکر کی جائے،ہر شہری کے ساتھ بغیر کسی بھید بھاؤ کے سلوک ہو،شاہ جہاں شاد نے کہا کہ اس موقع پر ہم سب کو عہد کرنا چاہئے کہ آزادی کے تحفظ وبقا کی ہرممکن کوشش کریں گے اور اس ملک کی آزادی کو قائم رکھنے کے لئے اپنا کردار نبھا ئیں گے ،سماجی کارکن چندر موہن مشر جی نے کہا کہ نفرت کا جواب محبت ہے،جامعۃ القاسم شروع سے محبت کا چراغ جلاتا رہاہے ہم سب مل کر اس کو اور آگے بڑھائیں،قاری شمشیر عالم جامعی نے اس موقع پر شیر میسور فتح علی ٹیپو سلطان شہید کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا جنگ آزادی کا وہ عظیم ہیرو اور باہمت قائد تھا جس کی بہادری کی کوئی مثال نہیں ملتی ان کا وہ جملہ" گیدڑکی سوسالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے" یہ ہر کسی کو یاد رکھنا چاہیے۔ اس موقعہ پرمفتی نبی حسن مظاہری،مولانا محمد عقیل قاسمی ،مولانا صغیر احمد مفتاحی ،مولانا محمد فیاض قاسمی وغیرہ نے بھی اظہار خیال کیا ۔سیمانچل ڈیولپمنٹ فرنٹ کے جنرل سیکرٹری شاہ جہاں شاد ،فاتح اقبال مکی،اور چندر موہن مشر نے مل کر پرچم کشائی کی ،جب کہ محمد شعیب ،محمد قمرالدین اور ذیشان علی نے قومی ترانہ پڑھا ۔پروگرام میں قرب و جوار سے بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی ۔